میرے سنہری خواب
میری دوسری شادی ہوجائے گی سوچا نہ تھا
معذرت دوستوں کو اطلاع نہ کرسکا اور آناً فاناً نکاح ہوا اور رخصتی ہوئی ، حیرت یہ ہے کہ بیگم نے خوشدلی سے اپنی سوتن کو بہن بنایا ، بچے تو ماں کہہ کر لپٹ گئے ، والدہ بھی شاد ہیں ۔
میری نئی بیوی بے انتہا خوش اخلاق ثابت ہوئیں اور انہوں نے بھی سارے گھر کے افراد کو اپنا سمجھا ۔
ہماری پہلی ملاقات پہلی بیگم کے ساتھ ہی ایک شاپنگ سینٹر کے کیفے ٹیریا میں ہوئی تھی ، اور کب بات شادی تک پہنچ گئی پتہ بھی نہ لگا اور اسی وقت ہماری پہلی بیگم نے ان کو ہمارے لیے پسند کیا ۔
پہلی بیگم نے انتہائی ضد کرکے ہمیں ہنی مون پر بھیجنے کی تیاری کر رکھی ہے ، بضد ہیں کہ آپ دونوں ہنی مون پر جائیں جیسے آپ مجھے لے کر گئے تھے ، اس کے لیے انہوں نے فرمایا ہے کہ اگر رقم کم پڑے تو وہ دینے کو تیار ہیں ان کی پچھلے دنوں ہی تین لاکھ کی کمیٹی نکلی ہے ۔
میں کافی دیر تک یہ سوچتا رہا آخر وہ کون سے گھرانے ہوتے ہوں گے جہاں دوسری شادی کی وجہ سے جھگڑے ہوتے ہوں گے ایک جنگ کا سا ماحول بنتا ہوگا ، اپنے گھر کو دیکھتا ہوں تو جنت لگتا ہے ۔
آج صبح بیگم نے ناشتہ حجلہ عروسی میں پیش کیا اور اپنی ساتھی کو (سوتن لکھنے میں مجھے کوفت ہورہی ہے) اپنے ہاتھوں سے نوالے بنا کر کھلائے ، اور چھیڑنے کے انداز سے کن انکھیوں سے بھی ہم دونوں کو دیکھتی رہیں ، ایک بات تو بھول ہی گیا کہ گیزر بند ہونے کی وجہ سے گرم پانی کی دو بالٹیاں بھی بھری تھیں ، رات زبردستی گیارہ بجے ہم دونوں کو کمرے میں دھکیل کر بچوں کو شور شرابے سے روک کر کمرہ بند کردیا ، شکریہ بیگم ایسی بیویاں قسمت والوں کو ملتی ہیں ۔
کل رات شاید ہم ہنی مون پر ترکی نکل جائیں ، بیگم نے یقین دہانی کروائی ہے کہ میری غیر موجودگی میں وہ بچوں کی فیس ، بجلی کا بل ، راشن اور گھر کے بیشتر کام اور ذمہ داریوں کے علاوہ انجام دے دیں گی ۔
آپ سب اپنے گھر میں بھی یہ ماحول بنائیں اور محبت سے رشتوں کو قائم رکھیں ، اور اپنی بیوی کو اعتماد میں لیں ، یہ دیکھیں کہ دوسری بیوی ایک دن بعد ہی کہہ رہی ہے تیسری میں آپ کے لیے خود تلاش کروں گی ، مجھ پر تو جیسے حیاء کی ایک سرخی سی آگئی اور میں شرما سا گیا ، عجیب شرمیلی طبعیت پائی ہے میں نے ۔
بس جی دعاؤں میں یاد رکھیں
باؤلے کے خواب“ نامی ناول سے اقتباس )ی)
0 Comments